ٹراٹسکی کی پیشگوئی سائنس کے بارے میں۔۔۔ شاداب مرتضی

سوویت یونین اس لیے ختم ہوا کیونکہ ٹراٹسکی نے اس کے خاتمے کی پیشگوئی کردی تھی۔ ٹراٹسکی نے کہا تھا کہ سوشلسٹ انقلاب کسی ایک ملک میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ یہ صرف اور صرف عالمی پیمانے پر ہی فتح یاب ہو سکتا ہے۔ سو ٹراٹسکی کی پیش گوئی کے عین مطابق سوویت یونین میں سوشلزم ختم ہوگیا اور سرمایہ دارانہ نظام نے اس پر غلبہ حاصل کر لیا۔
سوویت یونین اور سوشلسٹ تحریک کے زوال کے اسباب کے بارے میں یہ ٹراٹسکائیوں کی “مارکسی” تھیوری ہے جس کے سوتے ٹراٹسکی کے “مستقل انقلاب” کے نظریے اور اس کی “پیشگوئی” سے پھوٹتے ہیں۔ لیکن یہ تھیوری کس قدر سائنسی ہے آئیے مختصرا دیکھیں.

ٹراٹسکی کے مستقل انقلاب کے نظریے کے مطابق تو اول تو کسی ایک ملک میں سوشلسٹ انقلاب کا آنا ہی ناممکن تھا۔ سو، سب سے پہلے تو اس کی اس “سائنسی” تھیوری کو سوویت یونین میں آنے والے سوشلسٹ انقلاب نے، اور پھر مختلف ملکوں کے سوشلسٹ انقلابات نے غلط ثابت کر کے تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا۔
جب ایسا ہوا تو اس نے اپنی اس “سائنسی” تھیوری میں ترمیم کرتے ہوئے یہ نکتہِ نظر پیش کیا کہ اگر انقلاب کسی ایک ملک میں آبھی جائے تو زیادہ عرصہ قائم نہیں رہ سکتا۔ اگر ہم سوویت یونین میں ترمیم پسند قیادت کی حکومت کے عرصے کو مجموعی انقلابی عرصے سے نکال بھی دیں تب بھی سوویت یونین میں سوشلسٹ انقلاب قریبا 40 سال قائم رہا (بصورتِ دیگر 73 سال) اور اس دوران سوویت یونین (یعنی اسٹالن) کی مدد سے دنیا کے کئی ملکوں میں سوشلسٹ انقلابات آئے اور دہائیوں تک قائم بھی رہے۔ گویا انقلاب کے مرحلہ وار بالشویک نظریے کے عین مطابق ایک ملک سے شروع ہونے والا انقلاب عالمی سطح پر پھیلا اور اس نے عالمی سوشلسٹ انقلاب کو مضبوطی اور توانائی فراہم کی۔ سو، اس لحاظ سے بھی ٹراٹسکی کی عالمی انقلاب کی تھیوری غلط ثابت ہوئی۔

تیسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ اگر سوویت یونین کی قیادت ترمیم پسندی کا راستہ اختیار نہ کرتی اور سوویت یونین کو بزورِ جبر ختم نہ کرتی تو آج بھی سوویت یونین میں اور دنیا کے متعدد ملکوں میں نہ صرف سوشلزم موجود ہوتا بلکہ ممکنہ طور پر کئی نئے ممالک سوشلزم کی راہ اختیار کر چکے ہوتے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سوویت یونین اور کمیونسٹ بلاک کو ترمیم پسندی کی بھینٹ چڑھا کر سرمایہ دارانہ نظام کی دلدل میں واپس دھکیلنے والے عناصر نے سوویت یونین میں ٹراٹسکی کی کھوئی ہوئی عزت کو سب سے پہلے بحال کیا اور سوشلزم کے خلاف سرمایہ دارانہ نظام کی بحالی کی مہم میں ٹراٹسکی کے “سائنسی” نظریات سے بھرپور استفادہ کیا۔ حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اگر ٹراٹسکی کے نظریات سوشلسٹ تحریک کے لیے واقعی سودمند اور سازگار ہوتے تو یہ سوشلزم کے دشمنوں کے لیے کبھی بھی قابلِ قبول اور قابلِ استعمال نہ ہو پاتے۔

چوتھا نکتہ یہ ہے کہ موجودہ عہد کے سوشلسٹ ممالک کا وجود بھی ٹراٹسکی کے مستقل انقلاب کے نظریے کے اس پہلو کو غلط ثابت کرتا ہے کہ سوشلسٹ انقلاب کسی ایک ملک میں کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتا یا کامیاب ہوجائے تو قائم نہیں رہ سکتا۔

پانچواں نکتہ یہ ہے کہ اگر اسٹالن نے قوم پرستی کا شکار ہو کر عالمی انقلاب کی راہ میں رکاوٹ ڈالی تھی تو یہ کیسے ممکن ہوا کہ اسٹالن کے دور میں سوویت یونین کی مدد سے کالونیل ازم کا خاتمہ ہوا، ایشیاء و یورپ کے ملکوں میں سوشلسٹ انقلابات آئے اور عالمی سوشلسٹ تحریک توانا اور مضبوط ہوئی؟ اس کے برعکس ہم دیکھتے ہیں کہ اس عرصے میں ٹراٹسکی اور اس کے مقلد عالمی سوشلسٹ انقلاب کے نام پر ہر جگہ سامراجی طاقتوں کا ساتھ دیتے ہوئے سوویت یونین کی بین الاقوامی پالیسی کی شدید مخالفت کرتے رہے۔ اس سے عالمی سوشلسٹ انقلاب کی تحریک کو کیا فائدہ ہوا؟

مثال کے طور پر ٹراٹسکی کے نظریات کے تحت دنیا کے کتنے ملکوں میں سوشلسٹ انقلابات واقع ہوئے اور عالمی سوشلسٹ انقلاب کی تحریک کتنی توانا اور مضبوط ہوئی؟ ہم دیکھتے ہیں کہ کمیونسٹ تحریک لینن اور اسٹالن کے دور میں توانا اور مضبوط ہوئی اور ان کے بعد زوال پذیری کا شکار ہوگئی حالانکہ اگر ٹراٹسکی کے نظریات اور ان پر مبنی عالمی سوشلسٹ تحریک واقعتا سوشلسٹ ہوتی تو لینن اور اسٹالن کے نہ ہونے سے یا سوویت یونین کے خاتمے سے عالمی سوشلسٹ تحریک کو کوئی بڑا دھچکہ نہ لگتا۔

سوویت یونین اور سوشلسٹ تحریک کے زوال کے بارے میں ٹراٹسکائیوں کی یہ دلیل اسی طرح کا سطحی اور بودہ استدلال ہے جس طرح سوشلزم کے مخالفین سوویت یونین میں سوشلسٹ نظام کے خاتمے کو کمیونسٹ نظریے اور تحریک کی مکمل ناکامی سے تعبیر کرتے ہیں لیکن جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ اسی منطق کی رو سے جب سوویت یونین میں سوشلزم کامیاب ہوا تھا تو کیا سرمایہ دارانہ نظام ناکام نہیں ہوا تھا؟ کیا سرمایہ دارانہ نظام کی اس ناکامی سے سرمایہ دارانہ نظام کی مکمل ناکامی ثابت ہوتی ہے؟ اور اگر سرمایہ داری نظام خود کو پھر سے بحال کر سکتا ہے تو کیا سوشلسٹ نظام ایسا نہیں کرسکتا؟ اس پر سوشلزم کے مخالفین بغلیں جھانکنے لگتے ہیں۔

یہی طرہِ امتیاز ٹراٹسکائیوں کا ہے۔ ان کے نزدیک بھی سوویت یونین اور عالمی کمیونسٹ تحریک کے زوال سے عالمی سوشلسٹ انقلاب کا بالشویک نظریہ تو غلط ثابت ہوتا ہے لیکن سوویت یونین سمیت کئی ممالک میں سوشلسٹ انقلابات کے آنے سے، نصف صدی سے زائد عرصے تک ان انقلابات کے قائم رہنے سے اور ان کی وجہ سے عالمی سوشلسٹ انقلاب کی تحریک کے مضبوط تر ہونے سے ٹراٹسکی کے عالمی انقلاب کا نظریہ غلط ثابت نہیں ہوتا!

اگر ہم غور کریں تو یہ بات بالکل واضح ہوجائے گی کہ کمیونزم کے خلاف سرمایہ دارانہ طاقتوں کی کھلے بندوں کی جانے والی نظریاتی اور تاریخی جدوجہد کے اور کمیونسٹ نظریات اور تحریک کے بارے میں ٹراٹسکائیوں کے نکتہِ نظر کے ڈانڈے ایک ہی مقصد سے جا کر ملتے ہیں: کسی نہ کسی طرح رائے عامہ کو کمیونزم کے خلاف ہموار کیا جائے۔ کمیونزم کی براہِ راست نظریاتی مخالفت کے زریعے بھی اور پوشیدہ انداز سے کمیونزم کی “خامیوں اور جرائم” پر “کمیونسٹوں” کی اپنی “اندرونی” تنقید کے زریعے بھی۔ کمیونزم کے خلاف کھلی نظریاتی جدوجہد کے مقابلے میں پوشیدہ نظریاتی جدوجہد اس لیے زیادہ خطرناک ہے کہ یہ خود کو کمیونزم کے نقاب میں پیش کرتی ہے اور اس لیے بہت سے لوگ اس کی اصلیت کو پہچان نہیں پاتے۔ سوشلسٹ انقلاب، سوویت یونین اور عالمی کمیونسٹ تحریک کے خلاف سرمایہ دار طاقتوں کی اس پوشیدہ نظریاتی جدوجہد میں ان کے سب سے بڑا حلیف ٹراٹسکی ازم کا رجحان ہے۔

Leave a Comment