پاکستانی لیفٹ کی کمزوری کے بارے میں ایک تھیوری یہ ہے۔۔۔شاداب مرتضٰی

نظریاتی بحث مباحثے کی کمی کی وجہ سے سیاسی کام یک رخی ہو جاتا ہے اور سیاسی گروہ شناخت کی بنیاد پر قائم ہونے لگتے ہیں بجائے یہ کہ ایک دوسرے سے مختلف شناخت رکھنے کی بنیاد پر اکٹھا ہوا جائے۔ اس وجہ سے اجتماعی سیاست فروغ نہیں پاتی۔ اجتماعی سیاست کو صرف طبقے، صنف یا قومیت تک محدود کر دینے سے نظریاتی انتشار پیدا ہوتا ہے۔ مختلف سیاسی نظریات رکھنے والوں کے درمیان بحث مباحثے سے لیفٹ کی سیاست تعداد اور یکجہتی دونوں اعتبار سے ترقی کرتی ہے۔

اس تھیوری کے حوالے سے سب سے پہلا سوال یہ ہے کہ نظریاتی بحث مباحثہ کیا ہوتا ہے؟ اگر لیفٹ کے درمیان نظریاتی بحث مباحثے میں مختلف سیاسی نظریات (کمیونزم (طبقاتی نظریہ), فیمنزم (صنفی نظریہ) اور نیشنلزم (قومی نظریہ)، پر بحث کر کے یہ جاننے کی کوشش نہ کی جائے کہ لیفٹ کی سیاست کے لیے کونسا سیاسی نظریہ درست یا موزوں ہے، یعنی لیفٹ کی سیاست میں موجود مختلف سیاسی نظریات کو (تعمیری) تنقید کی چھلنی سے نہ گزارا جائے تو اس قسم کے بحث مباحثے کو نظریاتی بحث مباحثہ کیسے کہا جا سکتا ہے؟

نظریاتی بحث مباحثے کا مقصد تو یہ ہوتا ہے کہ بحث مباحثے کے ذریعے مختلف نظریات کی چھان بین کی جائے اور درست نظریے تک پہنچا جائے۔ مختلف یا مخالف نظریات کو یکساں طور پر درست تسلیم کرنے کے بعد نظریاتی بحث مباحثہ کس طرح ممکن ہے؟ اگر لیفٹ میں موجود تمام مختلف سیاسی نظریات پہلے ہی سے درست ہیں تو نظریاتی بحث مباحثے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ ان معنی میں نظریاتی بحث مباحثے کی بات کرنا محض لفاظی نہیں تو اور کیا ہے؟

مصنف:شاداب مرتضٰی

لیفٹ کے نظریاتی بحث مباحثے میں ہر گروہ کی علیحدہ شناخت، فرق یا اختلاف کو تسلیم کرنے اور اسے برقرار رکھنے سے کیا مراد ہے؟ “دوسرے” کی شناخت کو تسلیم کرنا، اختلاف رائے کو قبول کرنا، سیاسی فرق اور تنوع کو قائم رکھنا، ان سب مطالبوں کا نظریاتی بحث مباحثے سے کیا تعلق ہے؟ مثلاً  اگر نظریاتی بحث مباحثے میں فریقین پہلے ہی سے یہ طے کر کے چلیں کہ وہ ایک دوسرے کے مختلف و مخالف نظریات کو درست تسلیم کرتے ہیں، اور مختلف بنیاد پر بننے والے سیاسی گروہوں کی سیاسی شناخت اور بیانیے کو لیفٹ کی درست شناخت اور بیانیہ تسلیم کرتے ہیں، تو اس بات کا مطلب اس کے سوا اور کیا ہے کہ نظریاتی بحث مباحثے کا مقصد دلیل و شواہد کے ساتھ مختلف نظریات کے لوگوں میں نظریاتی ہم اہنگی، اتحاد و یکجہتی پیدا کرنا نہیں بلکہ اختلاف رائے کے احترام، تنوع پسندی وغیرہ کی آڑ میں لیفٹ میں نظریاتی علیحدگی پسندی اور سیاسی گروہ بندی کو قائم رکھنا ہے حالانکہ نظریاتی بحث مباحثے کا مقصد نظریاتی اختلافات کو دور کرنا ہوتا ہے؟

ایک دوسرے کی مختلف شناخت (نظریاتی و گروہی) کو تسلیم کرتے ہوئے اجتماعی سیاست کرنے سے کیا مراد ہے اور نظریاتی بحث مباحثہ اس میں کس طرح مدد فراہم کر سکتا ہے جب کہ نظریاتی بحث مباحثے کا تصور یہ ہو کہ اس میں لیفٹ کے ہر گروہ کے علیحدہ و مخالف نظریات کو اور اس وجہ سے ان کی علیحدہ گروہی شناخت کو تسلیم کیا جائے؟ نظریاتی بحث مباحثے کے حوالے سے اس قسم کے مطالبے کا مقصد اور اس کا حاصل اس کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے کہ لیفٹ کے مختلف گروہ سیاسی مسائل پر اپنی علیحدہ علیحدہ شناخت رکھتے ہوئے سیاسی سرگرمیوں میں ایک دوسرے کے ساتھ شامل ہوں لیکن اپنی نظریاتی اور گروہی شناخت برقرار رکھیں۔ اس صورت میں یہ کس طرح ممکن ہے کہ لیفٹ کا اتحاد و اشتراک صرف ایک دوسرے کی جانب سے منعقد کی جانے والی سرگرمیوں میں علیحدگی پسندی کے ساتھ شرکت کرنا نہ ہو بلکہ متحدہ، مشترکہ، اجتماعی سیاسی تحریک چلانا ہو۔ کیا اجتماعی سیاسی تحریک نظریاتی، تنظیمی اور سیاسی یکجتی کے بغیر ممکن ہے؟ کیا نظریاتی و تنظیمی یکجہتی کے بغیر اجتماعی سیاسی تحریک کا وجود میں آنا ممکن ہے؟

لیفٹ میں موجود مختلف نظریات کے حامل سیاسی گروہوں کے نظریات کو تنقیدی نکتہ نظر سے دیکھنے سے اگر سیاسی انتشار پیدا ہو گا اور اجتماعی سیاست کو نقصان پہنچے گا تو پھر نظریاتی بحث مباحثے کا موضوع کیا ہوگا؟ نظریاتی بحث مباحثے میں کونسے نظریات پر مکالمہ ہوگا اور اس مکالمہ کا مقصد اور نتیجہ کیا ہوگا؟ کیا اس بات کا تعلق نظریاتی بحث مباحثے سے ہے کہ لیفٹ میں موجود مختلف نظریات اور تنظیمی شناخت رکھنے والے سیاسی گروہ اپنی نظریاتی و تنظیمی شناخت کو علیحدہ سے قائم رکھتے ہوئے اجتماعی سیاسی جدوجہد کریں؟ یہ معاملہ، یقیناً ، نظریاتی نہیں بلکہ حکمت ِ عملی کے سوال سے تعلق رکھتا ہے۔ لیکن کیا اجتماعی سیاسی جدوجہد کے لیے مشترکہ حکمت عملی کی تیاری اور اس پر عمل کے لیے نظریاتی و تنظیمی ہم آہنگی ضروری نہیں؟

ایک طرف یہ کہنا کہ نظریاتی بحث مباحثہ ضروری ہے ورنہ لیفٹ نظریاتی انتشار اور گروہ بندی کا شکار رہے گا لیکن دوسری طرف نظریاتی بحث مباحثے میں لیفٹ میں موجود نظریاتی انتشار اور گروہ بندی کو یعنی لیفٹ میں پہلے سے موجود مختلف اور مخالف نظریات اور ان کی بنیاد پر قائم مختلف گروہوں کی شناختی سیاست کو تنقیدی انداز سے نہ دیکھنے کا مطالبہ کرنا چہ معنی دارد؟! اس کا مطلب تو یہ ہے کہ لیفٹ میں موجود نظریاتی انتشار، گروہ بندی اور سیاسی انفرادیت پسندی کا شکوہ بھی کیا جائے لیکن پھر ان خرابیوں کو برقرار رکھنے کی نصیحت بھی کی جائے!

Leave a Comment