قدیم حجری دور کے فنکار تین بنیادی رنگ استعمال کرتے تھے۔ سرخ، زرد اور سیاہ۔ نیلے اور سبز رنگ کے آثار کہیں نہیں ملتے۔ شاید یہ لوگ نیلا اور سبز رنگ نہیں بنا سکتے تھے۔ یہ رنگ چونکہ جلد خراب ہو جاتے ہیں اس لیے یہ بھی ممکن ہے کہ ہزاروں سال بعد اب یہ…
قدیم حجری دور کے فنکار تین بنیادی رنگ استعمال کرتے تھے۔ سرخ، زرد اور سیاہ۔ نیلے اور سبز رنگ کے آثار کہیں نہیں ملتے۔ شاید یہ لوگ نیلا اور سبز رنگ نہیں بنا سکتے تھے۔ یہ رنگ چونکہ جلد خراب ہو جاتے ہیں اس لیے یہ بھی ممکن ہے کہ ہزاروں سال بعد اب یہ…
لاسکا کے غار میں مختلف نسل کے گھوڑوں کی 57 تصویریں ہیں۔ دو جنگلی گدھے ہیں، بیس بیل اور گائیں ہیں۔ ہرنوں کی تعداد بیلوں سے کم ہے، سات بیسن ہیں، چھ بلی کی نسل کے جانور ہیں، ایک گینڈا ہے، ایک بھیڑیا ہے، ایک ریچھ ہے، ایک یونی کارن ہے اور ایک چڑیا۔ یوں…
آئیے اب قدیم حجری درو کے گمنام فنکاروں کے ایک زمین دوز نگار خانے کی سیر کریں۔ یہ نگار خانہ لاسکا کے غار میں ہے۔ اب تک جتنے غار دریافت ہوئے ہیں لاسکا کا غار ان سب میں ممتاز ہے۔ اس کی رنگین تصویروں پر موسمی تغیرات کا بہت کم اثر پڑا ہے۔ یہ تصویریں…
انسانی قبیلے خانہ بدوشی کی یہ زندگی غاروں یا کوہستانی پناہ گاہوں میں گزارتے تھے البتہ میدانی علاقوں میں وہ اپنے رہنے کے لیے زمین میں گڑھا کھود لیتے تھے اور گڑھے کے اوپر گھاس پھوس کی چھت ڈال لیتے تھے۔ ان میں وہ جھونپڑیوں کے آثار جنوب مشرقی یورپ میں ملے ہیں۔ جنگلی جانور…
انیسویں صدی کے اختتام کو ابھی پانچ سال باقی تھے کہ ایک اور مصور غارلاموتھ (فرانس) کے مقام پر دریافت ہوا، وہ بھی اتفاقاً۔ ایک کاشت کار اپنے مویشیوں کے لیے ایک پہاڑی پناہ گاہ صاف کررہا تھا کہ اچانک غار کا دہانہ کھل گیا۔ گاؤں میں یہ خبر پھیلی تو چند نڈر لڑکوں نے…
وقت گزرتا رہا۔ سندھ، دجلہ اور نیل کی وادیوں میں تہذیبیں ابھرتی اور مٹتی رہیں۔ ایران، چین اور یونان میں علم و دانش کے چراغ جلتے اور بجھتے رہے، رومۃ الکبریٰ کا غلغلہ بلند ہوا اور فضا میں گم ہو گیا۔ عباسیوں اور مغلوں کے پرچم بڑے جاہ و جلال سے لہرائے اور سرنگوں ہو…
مضامینِ سبطِ حسن: ایک عورت، ہزار افسانے کسی پرانی قوم کے عقائد و افکار کا جائزہ لیتے وقت اس کے سماجی اور معاشرتی حالات کو ذہن میں رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے ورنہ ان عقائد و افکار کے اصل محرکات ہماری سمجھ میں نہیں آسکتے۔ مگر انسان کا معاشرہ کوئی جامد اور ساکن شے نہیں…
مضامینِ سبطِ حسن: تہذیب سے تمدن تک “تب انو نے پاکیزہ مقامات پر پانچ شہر بسائے اور ان کو نام دیے اور وہاں عبادت کے مرکز قائم کئے۔ ان میں پہلا شہر اریدو تھا۔ اسے پانی کے دیوتا اِن کی کے حوالے کیا گیا۔” (لوح نیفر، سیلاب عظیم) ہر تہذیب اپنے تمدن کی پیش رو…
مضامینِ سبطِ حسن: لوح و قلم کا معجزہ اگر تم میری ہدایتوں پرعمل کروگے توصاحب ہنرمحرر بن جاؤگے۔ وہ اہل قلم جو دیوتاؤں کے بعد پیدا ہوئے آئندہ کی باتیں بتا دیتے تھے۔ گو وہ اب موجود نہیں ہیں لیکن ان کے نام آج بھی زندہ ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ انہوں نے اپنے…
مضامینِ سبطِ حسن: اردو رسم الخط کی اصلاح سبط حسن صاحب کا یہ مضمون روزنامہ امروز نے دو قسطوں میں اپنی 5 اور 7 جون 1955ء کی اشاعتوں میں شائع کیا (مرتب)۔ جناب ڈاکٹر مولوی عبد الحق صاحب کا ایک مضمون اردو کے رسم الخط کے بارے میں اخبار ’’امروز‘‘ مورخہ 20 مئی میں نظر…