سوویت یونین کی کمیونسٹ پارٹی کی بیسویں کانگریس اور چینی کمیونسٹ پارٹی (دوسراحصہ)

مترجم: شاداب مرتضی

برطانوی اورآئرش کمیونسٹ تنظیم

یوگوسلاویہ کا معاملہ

7۔ بین الاقوامی کمیونسٹ تحریک میں خروشچیف ازم کی پہلی بڑی کامیابی 1955ء میں ٹیٹوازم کے ساتھ”مفاہمت” تھی۔
عالمی کمیونسٹ تحریک نے 1948ء میں ٹیٹو کی ترمیم پسندی سے اس وقت علیحدگی اختیار کرلی تھی جب کمیونسٹ انفارمیشن بیورو نے سوویت قیادت کی پیش قدمی پر اسے بے نقاب کیا تھا، لیکن بعد میں یہ واضح ہوا کہ بہت سی پارٹیوں کی قیادت میں مضبوط ٹیٹو پرست عناصر موجود تھے جو صرف اپنے وقت کا انتظار کررہے تھے۔ 1948ء سے 1953ء کے درمیان یوگوسلاویہ میں ہونے والی تبدیلیوں کی بے نقابی کو کمیونسٹ انفارمیشن بیورو کے اخبار “پائیدار امن کے لیے۔۔۔” میں برقرار رکھا گیا۔ چونکہ، اس دورانیے کو پراسراریت میں لپیٹ دیا گیا ہے، اس لیے ہم کیمونسٹ انفارمیشن بیورو کے اخبار سے کچھ اقتباس پیش کریں گے:
“معاشی قوانین کی منطق ٹیٹو اور کاردیلج جیسے ‘نظریہ دانوں’ کے دلائل کی جہالت سے زیادہ طاقتور ہے۔ معاشی قوانین ناگزیر طور پر یوگوسلاویہ کی معیشت کو معیشت کے سرمایہ دارانہ نظام کی جانب دھکیل رہے ہیں، اور اسے زیادہ سے زیادہ سامراجی مفادات کے ماتحت لارہے ہیں۔” (1 جولائی 1949ء)

“(یوگوسلاویہ میں) معیشت کا ریاستی شعبہ اب مزید عوامی ملکیت نہیں رہا ہے۔ صنعت میں ریاستی سرمایہ داری کا غلبہ ہے، اور نجی سرمایہ شہروں میں اورخصوصا دیہی علاقوں میں اپنی گرفت مضبوط کررہا ہے۔۔۔یوگوسلاویہ میں سرمایہ داری کی بحالی اس بے شرمانہ لفظی دھوکے بازی کے جلو میں آرہی ہے جو اس حد تک ہے کہ یہ سب، اگرآپ چاہیں، سوشلزم کی تعمیرہے، وغیرہ وغیرہ۔” ( 1 ستمبر1949ء)

“معیشت کے حلقے میں، فاشسٹ ٹیٹو-رانکووچ جتھے نے شہروں اوردیہاتوں میں سرمایہ داری کی بحالی کا راستہ اپنایا ہے۔ وہ اپنی بنیاد ‘اس شہری سرمایہ دار طبقے پر رکھتا ہے جو فاشسٹ ٹیٹو-رانکووچ جتھے سے وہ ذرائع پیداوار حاصل کرتا ہے جنہیں لوگوں سے ہتھیایا گیا ہے، اوردیہی علاقوں میں امیرکسانوں پر۔ سرمایہ داری کی بحالی میں سہولت پیدا کرنے کے لیے۔۔۔یوگوسلاویہ کے فاشسٹوں نے پوری قومی معیشت کی ‘عدم مرکزیت’ کا ، صنعت کی ریاستی انتظام کاری ، منصوبہ بند پیداواراورخام مال اور مصنوعات کی منصوبہ بند تقسیم کے خاتمے کا ذمہ اٹھایا ہے۔ ٹیٹو، کیدرک اوربلغراد کے دیگر سرداروں کے بیانات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یوگوسلاویہ کی معیشت کا بنیادی قانون ‘سپلائی اورڈیمانڈ’ کا سرمایہ دارانہ قانون ہے۔” (6 اپریل 1951ء)

“اگست کے اختتام پر، ٹیٹو-رانکووچ ٹولے نے۔۔۔’نئے اقتصادی قوانین’ کا اعلان کیا جو سرمایہ داری کی کھلی بحالی کی جانب مکمل منتقلی سے زیادہ، یوگوسلاویہ کی قومی دولت کی امریکی اوربرطانوی سامراجیوں کو کھلی منتقلی سے زیادہ، کسی اورچیز کو ظاہر نہیں کرتے۔” (12 اکتوبر 1951ء)

مارچ 1953ء میں اسٹالن کی وفات تک ٹیٹوازم کی بے نقابی کو بلاروک ٹوک برقرار رکھا گیا، اوراس کے کچھ مہینے بعد بھی۔ 1953ء کے اختتام تک یہ کافی حد تک دھندلاچکی تھی اورنرم پڑ گئی تھی۔ جنوری 1954ء میں ایک مضمون شائع ہوا جس نے اعلان کیا کہ یوگوسلاویہ کو یہ انتخاب کرنا تھا کہ وہ “بیرونی اجارہ داریوں کی گرفت میں ” رہے گا، یا “عوامی جمہوریاؤں کے ملکوں کے برادرانہ لوگوں کے ساتھ پرانے رشتے بحال” کرے گا۔

یوگوسلاویہ کی حکومت اور’معاشی اصلاحات’ کی طبقاتی نوعیت کو نظر انداز کردیا گیا۔ دسمبر 1954ء میں ماسکو سے ایک سرکاری بیان شائع کیا گیا، جس میں اعلان کیا گیا: “پچھلے چند سالوں میں سوویت یونین اوریوگوسلاویہ کے درمیان تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگی صرف دونوں ملکوں کے دشمنوں کے لیے فائدہ مند تھی۔۔۔امن سے محبت کی پالیسی کو مستقل مزاجی سے نبھاتے ہوئے، سوویت حکومت نے یوگوسلاویہ کی حکومت کو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بحال کرنے کی تجویز پیش کی۔”

جون 1955ء میں یوگوسلاویہ میں منعقد ہونے والے مذاکرات کے بعد روس اوریوگوسلاویہ کی حکومتوں نے ایک مشترکہ اعلامیہ شائع کیا جس میں کہا گیا کہ مذاکرات “دوستانہ اورباہمی افہام و تفہیم کے ماحول میں ہوئے۔۔۔مذاکرات نے دونوں ملکوں کی حکومتوں کی جانب سے مستقبل میں ہمہ گیر تعاون کی مزید ترقی کی مخلصانہ خواہش کو ظاہر کیا”۔ جن اصولوں کے تحت اس تعاون کی رہنمائی ہونا تھی وہ یہ تھے: “باہمی عزت اورکسی بھی وجہ سے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت – خواہ معاشی، سیاسی یا نظریاتی”؛ اور”پروپیگنڈہ یا غلط معلومات کی تمام شکلوں کا اورایسی تمام سرگرمیوں کا خاتمہ جو بداعتمادی کے بیج بوئیں یا تعمیری بین الاقوامی تعاون کے لیے مفید ماحول کی تخلیق میں رکاوٹ ڈالیں”۔

مختصرا یہ کہ ٹیٹو ازم کی تنقید کو روک دیا گیا۔ ٹیٹو پرستوں کو یہ اجازت دی گئی کہ وہ ‘مزدوروں کے کنٹرول’ پر مشتمل اپنی سرمایہ داری کو بے نقابی کے کسی خوف کے بغیر جاری رکھیں۔ ٹیٹو ازم کو یہ موقع دیا گیا کہ وہ خود کو کمیونزم کے ایک برانڈ کے طور پرپیش کرے۔اور یوگوسلاویہ اور بین الاقوامی کمیونسٹ تحریک کے تعلقات کی خرابی کا ذمہ اسٹالن کی قیادت کے سرڈالا جانا تھا:”1948ء کے بعد ، بیریا اوراباکوموف کی اشتعال انگیزیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے غیرصحتمند اوربےقاعدہ تعلقات کو ختم کردیا گیا ہے۔” (پراودا، 16 جولائی 1955۔ 1953/1956 میں بیریا کو اسٹالن کی وفات کے بعد کمیونسٹ تحریک کی تمام خرابیوں کی جڑ کے طور پر مقدمے کے بغیر گولی مار کرہلاک کردیا گیا جب کہ اسٹالن پر حملے کے لیے میدان صاف کیا جا رہا تھا۔)

8۔ چینی کمیونسٹ پارٹی نے ان معاملات میں مکمل معاونت فراہم کی: “۔۔۔سوویت-یوگوسلاف تعلقات پر پہلے ایک سایہ پڑا ہوا تھا۔ اب یہ واضح ہے کہ سوویت یونین اوریوگوسلاویہ اوردیگر عوامی جمہوریاؤں کے درمیان تعلقات کی عارضی خرابی سوشلسٹ لوگوں کے بنیادی مفادات کے خلاف تھی۔۔۔سوویت-یوگوسلاف تعلقات کی ناخوشگوار قسط کے بارے میں ہمارے پچھتاوے کا ازالہ اب سوویت -یوگوسلاف تعلقات کی بحالی اورسریع ترقی کے بارے میں ہمارے گہرے اطمینان سے ہوتا ہے۔ (پیپلز چائنا، 14 جولائی 1955ء)

اسٹالن نے “بین الاقوامی کمیونسٹ تحریک میں بعض غلط مشورے دیئے، اور، خصوصا، یوگوسلاویہ کے سوال پر غلط فیصلہ کیا۔” (‘مزدور آمریت کے تاریخی تجربے کے بارے میں’، وغیرہ، اپریل 1956ء)

چینی کمیونسٹ پارٹی اور ٹیٹو پرستوں کے درمیان 1956ء کے اواخر میں ہنگری کے واقعات سے تعلق رکھنے والے بعض اختلافات پیدا ہوئے، لیکن ‘مزدور آمریت کے تاریخی تجربے کے بارے میں (دسمبر 1956ء)’ کی دستاویز میں ٹیٹو ازم کو ہنوز کمیونزم کے ایک رجحان کے طور پر برتا جاتا ہے، اوریہ دعوی کیا جاتا ہے کہ کمیونسٹ انفارمیشن بیورو کی جانب سے ٹیٹو کی بے نقابی غلط تھی:”یہ بات قابلِ فہم ہے کہ یوگوسلاویہ کے کامریڈ اسٹالن کی غلطیوں کے خلاف مخصوص غم و غصہ رکھتے ہیں۔ماضی میں انہوں نے مشکل حالات میں کمیونزم سے وابستہ رہنے کی قابلِ قدر کوششیں کیں۔ معاشی اداروں اور دیگر سوشلسٹ تنظیموں کی جمہوری انتظام کاری میں ان کے تجربات نے بھی توجہ حاصل کی ہے۔ چینی لوگوں نے ایک جانب سوویت یونین اور سوشلسٹ ملکوں کے مابین اوردوسری جانب یوگوسلاویہ کے ساتھ مفاہمت کو خوش آمدید کہا اوراس کے ساتھ ساتھ چین اوریوگوسلاویہ کے درمیان دوستانہ تعلقات کے قیام اورترقی کو بھی۔”(ص 17)

9۔ مئی 1958ء میں چینی کمیونسٹ پارٹی کی آٹھویں قومی کانگریس کے دوسرے سیشن میں منظور کی گئی قرارداد نے ٹیٹو ازم پر ایک زیادہ تنقیدی مؤقف اختیار کیا، جب کہ اسٹالن کی جانب سے معاملے کو برتنے سے اختلاف کو ہنوز برقرار رکھا۔

“چینی کمیونسٹ پارٹی کی آٹھویں کانگریس۔۔۔ سمجھتی ہے کہ 1948ء میں کمیونسٹ اورورکرز پارٹیوں کے انفارمیشن بیورو (کمیونسٹ انفارمیشن بیورو) کی قرار داد ‘یوگوسلاویہ کی کمیونسٹ پارٹی کے حالات کے متعلق’ میں اس حقیقت کے بارے میں تنقید بنیادی طور پر درست اورضروری تھی کہ یوگوسلاویہ کی کمیونسٹ پارٹی نے مارکسزم-لینن ازم سے انحراف کیا اورسرمایہ دارانہ قوم پرستی کا غلط راستہ اختیار کیا، حالانکہ اس وقت اس معاملے سے نمٹنے کے لیے اختیار کیے گئے طریقوں میں خرابیاں اورغلطیاں تھیں۔ ہماری پارٹی نے اس تنقید سے اتفاق کیا اوراس کی حمایت کی۔ یوگوسلاویہ کی کمیونسٹ پارٹی کے حوالے سے انفارمیشن بیورو کی منظور کی گئی دوسری قرار داد ۔۔۔1949ء میں، تاہم، درست نہیں تھی اوربعد میں انفارمیشن بیورو کی میٹنگ میں شریک کمیونسٹ پارٹیوں نے اسے واپس لے لیا۔ 1954ء سے ، سوویت یونین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی نے، جس کی قیادت کامریڈ خروشچیف کررہے تھے، یوگوسلاویہ کے ساتھ تعلقات کی بہتری کا عمل شروع کیا اور اس مقصد کے لیے کئی اقدامات اٹھائے۔ یہ بالکل ضروری اوردرست تھا۔ سوویت کمیونسٹ پارٹی کے اس پہلے قدم کو تمام سوشلسٹ ملکوں کی اور متعدد ملکوں کی کمیونسٹ پارٹیوں کی منظوری حاصل تھی۔ ہم نے بھی سوویت یونین کے اقدام کے متوازی اقدامات کیے اور چین اوریوگوسلاویہ کے درمیان اور چینی اوریوگوسلاف پارٹیوں کے درمیان تعلقات قائم کیے۔”

کومنفارم (کمیونسٹ انفارمیشن بیورو) کی 1948ء کی قرار داد نے یوگوسلاویہ کی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت کی قوم پرستانہ پالیسیوں اور موقع پرستی کی نشاندہی کی، اور خبردار کیا کہ ان پالیسیوں پر کاربند رہنا ‘یوگوسلاویہ کو صرف ایک زوال پذیر سرمایہ دارانہ جمہوریہ کی جانب ، اس کی خودمختاری کے خاتمے کی جانب اور اس کی سامراجی ملکوں کی ایک کالونی میں منتقلی کی جانب لے جائے گا۔’ اس نے یوگوسلاویہ کی کمیونسٹ پارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ’اپنی غلطیوں کو کھلے عام اوردیانت داری سے تسلیم کرے اور ان کا ازالہ کرے؛ قوم پرستی سے قطع تعلق کرے، بین الاقوامیت کی طرف لوٹے؛ اور ہر طرح سے سامراج کے خلاف متحدہ سوشلسٹ محاذ کو مستحکم کرے’۔ اگر یوگوسلاف کمیونسٹ پارٹی کی موجودہ قیادت ایسا کرنے کی اہل ثابت نہ ہو، تو یوگوسلاف کمیونسٹوں کو چاہیے کہ وہ ‘ اسے تبدیل کریں اور۔۔۔پارٹی کی ایک نئی بین الاقوامی قیادت کو آگے بڑھائیں’۔

اس قرارداد کی اشاعت نے ٹیٹو پرستوں کو کھل کر سامنے آنے پر مجبور کیا۔ کمیونسٹ محاذ کے پردے میں چھپ کر اپنی موقع پرستی پر عملدرآمد کو جاری رکھنے کے مزید قابل نہ رہتے ہوئے ، اورحقیقی کمیونسٹ مؤقف اختیار کرنے کے لیے تیار رہنے کے قابل نہ ہونے کے سبب، انہوں نے کومنفارم کی اس قراردکے اگلے سال اپنا ترمیم پسند نقطہِ نظر تیزی اوروسعت سے آگے بڑھایا۔ اس مؤقف کو آگے بڑھانے کے لیے انہوں نے ٹیٹو کو جنگ کے زمانے میں ملنے والی شہرت پر بہت انحصار کیا۔ کمیونسٹوں کو بڑے پیمانے پرجیلوں میں ڈالا گیا۔ فیصلہ کن سرمایہ دارانہ سیاسی اور معاشی اقدامات کیے گئے۔ ایک ہیجانی ( ہسٹریائی) ، اورکم و بیش ٹراٹسکائی مہم زور و شور سےچلائی گئی۔ بین الاقوامی سطح پر وہ سامراجیوں کے ساتھ لائن میں کھڑے ہوگئے اور سامراجی معاشی “امداد” وصول کرنا شروع کردی۔

1949ء کی قرار داد نے بیان کیا تھا: ” جب کہ جون 1948ء میں ہونے والی میٹنگ یہ بات ریکارڈ پر لائی تھی کہ ٹیٹو-رانکووچ جتھے نے سرمایہ دارانہ قوم پرستی کے لیے جمہوریت اورسوشلزم کو ترک کردیا تھا، اس میٹنگ کے بعد گزرنے والے عرصے میں۔۔۔یہ جتھہ واضح طور پر سرمایہ دارانہ قوم پرستی سے فاشزم میں اور یوگوسلاویہ کے قومی مفادات سے کھلی دغابازی میں داخل ہوگیا ہے۔’ انہوں نے ‘اپنے ملک کو معاشی اورسیاسی طور پر امریکی اوربرطانوی سامراجیوں کے ماتحت کردیا ہے’۔۔۔’کمیونزم پر کاربند ہزاروں یوگوسلاف محب وطن لوگوں کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے اورجیلوں اورجبری مشقت کے کیمپوں میں سزا پانے کے لیے ڈال دیا گیا ہے، جبکہ متعدد لوگوں کو جیل میں تشدد کرکے ماردیا گیا ہے یا قابل نفرین انداز سے انہیں گھات لگا کرقتل کردیا گیا ہے، جیسے کہ یوگوسلاویہ کے جانے پہچانے کمیونسٹ آرسو جانووچ کو۔’ اور’پارٹی کے دروازے سرمایہ دار اورامیر کسان عناصر کے لیے بالکل کھول دیے گئے ہیں’۔

‘یوگوسلاویہ کی سوشلسٹ کیمپ کی طرف واپسی کے لیے ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ انقلابی عناصر یوگوسلاویہ کی کمیونسٹ پارٹی کے انقلابی اورحقیقی احیاءکے لیے یوگوسلاف کمیونسٹ پارٹی میں اندرونی اوربیرونی محاذوں سے سرگرم جدوجہد کریں۔۔۔کمیونزم سے وفادار یوگوسلاف قوتیں، جو موجودہ درندہ صفت فاشسٹ دہشت گردی تلے دبے ہونے کی وجہ سے اس قابل نہیں کہ وہ ٹیٹو-رانکووچ جتھے کے خلاف کھل کرسامنے آسکیں، اس لیے وہ مجبور ہیں کہ کمیونزم کے آدرش کے لیے لڑنے کے وہی ذرائع استعمال کریں جو کمیونسٹ ان ملکوں میں استعمال کرتے ہیں جہاں قانونی سرگرمی ان کے لیے ممنوع ہوتی ہے۔’

چینی کمیونسٹ پارٹی کی 1958ء کی قرارداد یہ بیان نہیں کرتی کہ 1949ء کی کومنفارم کی قرارداد کیوں درست نہیں ہے، اورنہ ہی وہ یہ بتاتی ہے کہ 1948ء میں اختیار کیے جانے والے ‘طریقوں کی غلطیاں’ کیا تھیں۔ پیپلز ڈیلی اخبار میں 4 جون 1958ء کوشائع ہونے والا ایک وضاحتی مضمون یہ کہتا ہے کہ 1948ء میں ‘ یوگوسلاویہ کی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت کرنے والے گروپ نے اپنے ترمیم پسندانہ خیالات کو تب تک منظم نہیں کیا تھا۔ نہ ہی اس نے سوشلسٹ ملکوں کے ساتھ یوگوسلاویہ کے تعلقات دوبارہ قائم ہونے کے بعد انہیں اس طرح منظم انداز سے بیان کیا جیسا اب کیا ہے ‘ (یعنی، 1958ء میں منظور کیے گئے اپنے پروگرام میں)۔ ‘جب یوگوسلاویہ کی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت کرنے والے گروہ یہ پروگرام مرتب کررہا تھا تو کسی نے بھی اس پر جدید ترمیم پسند ہونے کا الزام نہیں لگایا’۔ اورحتی کہ اس منظم ترمیم پسند پروگرام کو اختیار کرلینے کے بعد بھی: ‘یہ درست نہیں ہوگا کہ 1954ء سے پہلے کے مؤقف کی جانب لوٹا جائے’۔

درحقیقت، تاہم، یوگوسلاویہ کی پارٹی کی قیادت اورحکومت میں فیصلہ کن معیاری (کیفیتی) تبدیلی 1948ء میں ہوئی تھی 1958ء میں نہیں۔ 9/1948ء میں ایک جامع ترمیم پسند نقطہِ نظر تیار کیا گیا تھا جس کی پیروی بعد میں ہونے والی تمام تبدیلیوں نے کی۔
10۔ 1963ء کی دستاویز “کیا یوگوسلاویہ سوشلسٹ ملک ہے؟” کہتی ہے کہ ‘ٹیٹو کا جتھہ عالمی انقلاب کو سبوتاژ کرنے کے لیے امریکی سامراج کا ایک خصوصی دستہ ہے ۔۔۔ٹیٹو کے جتھے نے گزشتہ دس سالوں اوراس سے زیادہ عرصے سے اہم بین الاقوامی واقعات میں مستقل طور پر امریکی سامراج کے ایک گماشتے کا کردار ادا کیا ہے۔’ یہ اس بات کا ذکر کرتا ہے کہ ٹیٹو نے 1949ء میں یونان کے انقلابیوں کے لیے یوگوسلاویہ کی سرحد بند کرکے یونانی انقلاب کو سبوتاژ کیا۔ یہ بیان کرتا ہے کہ زراعت اور صنعت میں سرمایہ داری کو بحال کردیا گیا ہے، اور اس بارےمیں 1950ء کے بعد کی مثالیں دیتا ہے۔

یوگوسلاویہ کی ریاست کے حوالے سے یہ دستاویز کہتی ہے: ‘جب کہ (یوگوسلاویہ میں) مزدور آمریت کی مزید ضرورت نہیں رہی ہے، تاہم، سرمایہ داروں کی آمریت نہ صرف موجود ہے بلکہ یہ اس حوالے سے ایک سفاک فاشسٹ آمریت ہے۔’ اب، ٹیٹو پرستوں کی اہم فاشسٹ سرگرمی کو 1954ء کی ‘مفاہمت’ سے پہلے انجام دیا گیا، اور بعد ازاں، سرمایہ دارانہ جمہوریت کا کافی تدریجی انداز سے ارتقاء ہوا۔ اور، درحقیقت، اس دستاویز میں (ٹیٹو کی) اہم فاشسٹ سرگرمی کی جو مثال دی گئی ہے وہ 1948ء کی تاریخوں سے تعلق رکھتی ہے: ‘ ٹیٹو کے جتھے کی غداری کا سامنا سب سے پہلے (یوگوسلاف) پارٹی کے اندر سے سخت مزاحمت سے ہوا۔ اس مزاحمت کو دبانے کےلیے،، ٹیٹو کے جتھے نے مارکسزم لینن ازم سے وفادار بے شمار کمیونسٹوں کو پارٹی سے نکالنے کے لیے اپنے اختیار کو استعمال کیا۔ صرف 1948ء سے 1952ء کے عرصے میں، دو لاکھ سے زیادہ پارٹی ممبروں کو ،یا آدھی پارٹی ممبرشپ کو، خارج کردیا گیا۔ کومنفارم کے عناصر کے خلاف نام نہاد کارروائی میں، اس نے مارکسی لیننی اور انقلابی کیڈرز اورلوگوں کی بڑی تعداد کو گرفتار اورقتل کیا، متعدد کمیونسٹوں اورسرگرم انقلابیوں کو گرفتار کیا اور تیس ہزار سے زیادہ کو جیل میں قید کیا۔ اسی دوران، ٹیٹو کے جتھے نے ردانقلابیوں، سرمایہ دارعناصر اورکیریئرپسندوں کے لیے پارٹی کے دروازے بالکل کھول دیے۔۔۔’

اپنے جوہر میں یہ کومنفارم کی 1949ء کی قرارداد کی جانب واپسی ہے، لیکن نہ ہی اس دستاویز میں، اورنہ ہی چینی کمیونسٹ پارٹی کے پہلے کے مؤقف میں اس کا ذکر ہے، جس کے مطابق کومنفارم کا یہ نقطہِ نظر “غلط” تھا ۔ 1954ء کی ‘مفاہمت’ کے بارے میں اس دستاویز میں یہ بیان کیا گیا ہے: “1954ء میں، جب خروشچیف نے یوگوسلاویہ کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی تجویز دی، تو ہم اسے بردار سوشلسٹ ملک سمجھنے پر متفق ہوگئے اس مقصد سے کہ اسے سوشلزم کی راہ کی جانب واپس جیتا جا سکے، اور یہ دیکھنے کے لیے کہ ٹیٹو کا جتھہ کس طرح آگے بڑھے گا۔لیکن تب بھی ہمیں ٹیٹو کے جتھے سے کچھ زیادہ امید نہیں تھی۔”

Leave a Comment