کامریڈ جوزف اسٹالن اور عوامی جمہوریہ چین کی مرکزی عوامی حکومت کے چیئرمین ماو زے تنگ کے درمیان بات چیت کا ریکارڈ
سلام کے تبادلے اور عمومی موضوعات پر گفتگو کے بعد درج ذیل گفتگو ہوئی۔
کامریڈ ماؤزے تنگ: اس وقت سب سے اہم سوال امن کے قیام کا سوال ہے۔ چین کو 3 سے 5 سال کے لیےامن کی مدت درکار ہے، جو معیشت کو جنگ سے پہلے کی سطح پر واپس لانے اور ملک کو عمومی طور پر مستحکم کرنے کے لیے استعمال کی جائے گی۔ چین میں اہم ترین سوالات پر فیصلے پرامن مستقبل کے امکانات پر منحصر ہیں۔ اسی بات کو ذہن میں رکھتے ہوئےچین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی نے مجھے آپ سے یہ معلوم کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے، کامریڈ ا سٹالن، کہ بین الاقوامی امن کو کس طریقے سے اور کب تک محفوظ رکھا جائے گا؟
کامریڈ اسٹالن: چین میں امن کی جنگ، جیسا کہ یہ تھی، ہو رہی ہے۔ امن کا سوال سوویت یونین کے لیے بھی بہت اہم ہے، حالانکہ ہمارے پاس پچھلے چار سالوں سے امن ہے۔ چین کے حوالے سے، اس وقت فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں ہے: جاپان ابھی تک اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہوا ہے اور اس لیے وہ جنگ کے لیے تیار نہیں ہے۔ امریکہ اگرچہ جنگ کا نعرہ لگاتا ہے لیکن درحقیقت وہ کسی بھی چیز سے زیادہ جنگ سے ڈرتا ہے۔ یورپ جنگ سے ڈرتا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ چین سے لڑنے والا کوئی نہیں ہے،بشرطیکہ کم ال سنگ چین پر حملہ کرنے کا فیصلہ نہ کر لے؟
امن کا دارومدار ہماری کوششوں پر ہوگا۔ اگر ہم دوستانہ رویہ برقرار رکھیں تو امن صرف 5-10 سال نہیں بلکہ 20-25 سال اور شاید اس سے بھی زیادہ عرصے قائم رہ سکتا ہے۔
کامریڈ ماؤ زے تنگ: لیو شاؤچی کی چین واپسی کے بعد سے، چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی چین اور سوویت یونین کے درمیان دوستی، اتحاد اور باہمی تعاون کے معاہدے پر بات چیت کر رہی ہے۔
کامریڈ اسٹالن: اس سوال پر ہم بحث اور فیصلہ کر سکتے ہیں۔ ہمیں یہ معلوم کرنا چاہیے کہ آیا سوویت یونین اور چین کے درمیان موجودہ ، 1945ء کے اتحاد اور دوستی کے معاہدے کو جاری رکھنے کا اعلان کرنا ہے، مستقبل میں آنے والی تبدیلیوں کا اعلان کرنا ہے، یا یہ تبدیلیاں ابھی کرنی ہیں۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں، یہ معاہدہ سوویت یونین اور چین کے درمیان یالٹا معاہدے کے نتیجے میں طے پایا تھا، جس نے معاہدے کے اہم نکات (کوریل جزائر، جنوبی سخالین، پورٹ آرتھر وغیرہ ) کو طے کیا تھا۔ یعنی وہ معاہدہ امریکہ اور انگلینڈ کی رضامندی سے طے پایا تھا۔ اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہم نے اپنے اندرونی دائرے میں، فی الحال اس معاہدے کے کسی بھی نکتے میں ترمیم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ ایک بھی نکتے میں تبدیلی امریکہ اور انگلینڈ کو یہ قانونی جواز فراہم کر سکتی ہے کہ وہ بھی اس معاہدے میں ترمیم کے بارے میں سوالات اٹھا سکیں، جیسے کہ کوریل جزائر، جنوبی سخالن وغیرہ سے متعلق معاہدے کی دفعات۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے اس کی دفعات کو باضابطہ طور پر برقرار رکھتے ہوئے موجودہ معاہدے میں ترمیم کرنے کا راستہ تلاش کیا ، اس معاملے میں، پورٹ آرتھرپر اپنے فوجی تعینات کرنے کے سوویت یونین کے حق کو باضابطہ طور پر برقرار رکھنا جبکہ چینی حکومت کی درخواست پر وہاں موجود سوویت مسلح افواج کو دراصل واپس بلا لینا ۔ چین کی درخواست پر یہ کام کیا جا سکتا ہے۔
ایسا ہی چینی چانگچن ریل روڈ، جو منچوریا سے گزرتا ہے،کے بارے میں بھی کیا جا سکتا ہے ، یعنی باضابطہ طور پر اس کی دفعات کو برقرار رکھتے ہوئے معاہدے کے متعلقہ نکات میں مؤثر طریقے سے چین کی درخواست پر ترمیم کرنا۔اگر دوسری طرف چینی ساتھی اس حکمت عملی سے مطمئن نہیں ہیں تو وہ اپنی تجاویز پیش کر سکتے ہیں۔
کامریڈ ماؤزے تنگ: چینی چانگچن ریل روڈ اور پورٹ آرتھر کے حوالے سے موجودہ صورتحال چینی مفادات سے اچھی طرح مطابقت رکھتی ہے، کیونکہ چینی افواج سامراجی جارحیت کے خلاف مؤثر طریقے سے لڑنے کے لیے ناکافی ہیں۔ اس کے علاوہ،چانگچن ریل روڈ اور صنعت میں چینی کیڈرز کی تیاری کے لیے ایک تربیتی اسکول ہے۔
کامریڈ اسٹالن: فوجوں کے انخلاء کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سوویت یونین چین کی مدد کرنے سے انکار کر دے، اگر ایسی مدد کی ضرورت ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم کمیونسٹ ہونے کے ناطے اپنی افواج کو غیر ملکی سرزمین پر، خاص طور پر ایک دوست ملک کی سرزمین پر تعینات کرنے میں بالکل بھی راضی نہیں ہیں۔ اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ اگر سوویت افواج چینی سرزمین پر تعینات ہو سکتی ہیں تو انگریز، مثال کے طور پر، ہانگ کانگ میں یا امریکی اپنی فوج ٹوکیومیں کیوں نہیں رکھ سکتے؟
ہم بین الاقوامی تعلقات کے میدان میں بہت کچھ حاصل کریں گے، اگر باہمی معاہدے کے ساتھ، سوویت افواج کو پورٹ آرتھر سے واپس بلا لیا جائے۔ مزید برآں، سوویت افواج کا انخلا چینی کمیونسٹوں کو قومی سرمایہ داروں کے ساتھ اپنے تعلقات میں بہت فروغ دے گا۔ ہر کوئی دیکھے گا کہ کمیونسٹ وہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو (قوم پرست چینی رہنما) چیانگ کائی شیک نہیں کرسکا۔ چینی کمیونسٹوں کو قومی بورژوازی کو مدنظر رکھنا چاہیے۔
یہ معاہدہ پورٹ آرتھر میں اپنی فوجیں تعینات کرنے کےسوویت یونین کے حق کو یقینی بناتا ہے۔ لیکن سوویت یونین اس حق کو استعمال کرنے کا پابند نہیں ہے اور چین کی درخواست پر اپنی فوجیں واپس بلا سکتا ہے۔ تاہم، اگر یہ مناسب نہیں ہے، تو پورٹ آرتھر میں فوجیں 2، 5، یا 10 سال تک رہ سکتی ہیں، جو بھی چین کے لیے موزوں ہو۔ وہ (سامراجی) اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ ہم چین سے بھاگنا چاہتے ہیں۔ ہم 20 سال تک وہاں رک سکتے ہیں۔
کامریڈ ماؤزے تنگ: چین میں معاہدے پر بات کرتے ہوئے ہم نے یالٹا معاہدے کے حوالے سے امریکہ اورانگلینڈ کے موقف کو مدنظر نہیں رکھا۔ ہمیں ایسے طریقے سے کام کرنا چاہیے جو عام مقصد کے لیے بہترین ہو۔ یہ سوال مزید غور طلب ہے۔ تاہم، یہ پہلے ہی واضح ہوتا جا رہا ہے کہ معاہدے میں فی الحال ترمیم نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی کسی کو پورٹ آرتھر سے فوجیں ہٹانے میں جلدی کرنا چاہیے۔
کیا چو این لائی کو معاہدے کے معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے ماسکو کا دورہ نہیں کرنا چاہیے؟
کامریڈ اسٹالن: نہیں، اس سوال کا فیصلہ آپ کو خود کرنا چاہیے۔ دوسرے معاملات میں چو این لائی کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
کامریڈ ماؤزے تنگ: ہم چین کو سوویت یونین کی جانب سے قرضہ دینے کے معاملے پر فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، یعنی سوویت یونین اور چین کی حکومتوں کے درمیان 300.000.000 ڈالر کے قرضے کا معاہدہ ۔
کامریڈ اسٹالن: یہ کیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ اس معاہدے کو ابھی رسمی شکل دینا چاہتے ہیں تو ہم ایسا کر سکتے ہیں۔
کامریڈ ماؤزے تنگ: ہاں، بالکل ابھی، کیونکہ چین میں اس بات کی اچھی بازگشت ہوگی ۔ اس کے ساتھ ساتھ تجارت کے سوال کو حل کرنا بھی ضروری ہے، خاص طور پر سوویت یونین اور سنکیانگ کے درمیان، حالانکہ فی الحال ہم اس خطے کے لیے کوئی مخصوص تجارتی آپریشن کا منصوبہ پیش نہیں کر سکتے۔
کامریڈ اسٹالن: ہمیں ابھی جان لینا چاہیے کہ چین کو کس قسم کے سازوسامان کی ضرورت ہو گی، خاص طور پر اب، کیونکہ ہمارے پاس سامان محفوظ نہیں ہے اور صنعتی سامان کی درخواست وقت سے پہلے جمع کرانا چاہیے۔
کامریڈ ماؤ زے تنگ: ہمیں آلات کی درخواست جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ صنعتی تصویر ابھی تک واضح نہیں ہے۔
کامریڈا سٹالن: اس درخواست کی تیاری میں تیزی لانا ضروری ہے، کیونکہ آلات کی درخواستیں ہماری صنعت کو کم از کم ایک سال پہلے جمع کر دی جاتی ہیں۔
کامریڈ ماؤ زے تنگ: ہم سوویت یونین سے ہوائی نقل و حمل کے راستے بنانے میں مدد حاصل کرنا چاہیں گے۔
کامریڈ اسٹالن: ہم اس طرح کی مدد کے لیے تیار ہیں۔ سنکیانگ اور منگولیا کی عوامی جمہوریہ پر فضائی راستے قائم کیے جا سکتے ہیں۔ ہمارے پاس ماہرین ہیں۔ ہم آپ کی مدد کریں گے۔
کامریڈ ماؤ زے تنگ: ہم بحری فوج بنانے میں بھی آپ کی مدد حاصل کرنا چاہیں گے۔
کامریڈ اسٹالن: پورٹ آرتھر پر چینی بحریہ کے لیے کیڈر تیار کیے جا سکتے ہیں۔ آپ ہمیں لوگ دیں، ہم آپ کو جہاز دیں گے۔ چینی بحریہ کے تربیت یافتہ کیڈر اس کے بعد ان بحری جہازوں پر چین واپس جاسکتے ہیں۔
کامریڈ ماؤ زے تنگ: کومینتانگ کے حامیوں نے فارموسا (تائیوان) کے جزیرے پر ایک بحری اور فضائی اڈہ بنایا ہے۔ ہماری بحری افواج اور ہوا بازی کی کمی جزیرے پر پیپلز لبریشن آرمی کے قبضے کو مزید مشکل بناتی ہے۔ اس حوالے سے ہمارے بعض جرنیل یہ رائے دیتے رہے ہیں کہ ہمیں سوویت یونین سے مدد کی درخواست کرنا چاہیے جو فارموسا کی فتح کو تیز کرنے کے لیے رضاکار پائلٹ یا خفیہ فوجی دستے بھیج سکے۔
کامریڈ اسٹالن: امداد کو مسترد نہیں کیا گیا ہے، حالانکہ ایسی مدد کی شکل پر غور کرنا چاہیے۔ یہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ امریکیوں کو مداخلت کا بہانہ نہ دیا جائے۔ ہیڈ کوارٹر کے عملے اورتربیت کاروں( انسٹرکٹرز) کی جہاں تک بات ہے تو ہم انہیں کسی بھی وقت آپ کو دے سکتے ہیں۔ باقی ہمیں سوچنا پڑے گا۔
کیا آپ کے پاس فضا سے زمین پر اتر کر حملہ کرنے والے دستے (اسالٹ لینڈنگ یونٹس) ہیں؟
کامریڈ ماؤزے تنگ: ہمارے پاس ایک سابق گومینتانگ رجمنٹ کا ایک ایسا یونٹ ہے جو ہمارے ساتھ شامل ہونے کے لیے آیا تھا۔
کامریڈ اسٹالن: کوئی بھی لینڈنگ فورسز کی ایک کمپنی کا انتخاب کر سکتا ہے، انہیں پروپیگنڈے کی تربیت دے سکتا ہے، انہیں فارموسا بھیج سکتا ہے، اور ان کے ذریعے جزیرے پر بغاوت کو منظم کر سکتا ہے۔
کامریڈ ماؤ زے تنگ: ہماری فوجیں برما اورانڈیا-چین کی سرحدوں کے قریب پہنچ چکی ہیں۔ نتیجتاً، امریکی اور برطانوی ہوشیار ہوگئے ہیں کیوں کہ وہ یہ نہیں جانتے کہ ہم سرحد پار کریں گے یا ہماری فوجیں اپنی نقل و حرکت روک دیں گی۔
کامریڈ اسٹالن: یہ افواہ اڑائی جا سکتی ہے کہ آپ سرحد پار کرنے کی تیاری کر رہے ہیں اور اس طرح سامراجیوں کو تھوڑا خوفزدہ کیا جا سکتا ہے۔
کامریڈ ماؤزے تنگ: کئی ممالک، خاص طور پر برطانیہ، عوامی جمہوریہ چین کو تسلیم کرنے کے لیے سرگرمی سے مہم چلا رہے ہیں۔ تاہم، ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں تسلیم کیے جانے میں جلدی نہیں کرنا چاہیے۔ پہلے ہمیں ملک میں نظم و ضبط لانا چاہیے، اپنی پوزیشن مضبوط کرنا چاہیے، پھر ہم غیر ملکی سامراجیوں سے بات کر سکتے ہیں۔
کامریڈ اسٹالن: یہ ایک اچھی پالیسی ہے۔ اس کے علاوہ، آپ کو انگریزوں اور امریکیوں کے ساتھ تنازعات پیدا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر، مثال کے طور پر، انگریزوں پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہو، تو یہ کام گوانگ ڈونگ صوبے اور ہانگ کانگ کے درمیان تنازعے کا سہارا لے کر کیا جا سکتا ہے۔ اور اس تنازعےکو حل کرنے کے لیے ماؤزے تنگ ثالث کے طور پر سامنے آسکتے ہیں۔ اہم نکتہ جلدی نہ کرنا اور تنازعات سے بچنا ہے۔
کامریڈ اسٹالن: کیا شنگھائی میں غیر ملکی بینک کام کر رہے ہیں؟
کامریڈ ماؤزے تنگ: ہاں۔
کامریڈ اسٹالن: اور وہ کس کی خدمت کر رہے ہیں؟
کامریڈ ماؤ زے تنگ: چینی قومی سرمایہ داروں اور غیر ملکی کاروباری اداروں کی جنہیں اب تک ہم نے چھوا نہیں ہے۔ جہاں تک غیر ملکیوں کے اثر و رسوخ کا تعلق ہے، برطانوی اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں سرمایہ کاری میں برتری رکھتے ہیں، جب کہ ثقافتی-تعلیمی تنظیموں کے شعبے میں امریکی قیادت کرتے ہیں۔
کامریڈ اسٹالن: جاپانی اداروں کے حوالے سے کیا صورتحال ہے؟
کامریڈ ماؤزے تنگ: انہیں قومیا لیا گیا ہے۔
کامریڈ اسٹالن: کسٹمز ایجنسی کس کے ہاتھ میں ہے؟
کامریڈ ماؤزے تنگ: حکومت کے ہاتھ میں۔
کامریڈ اسٹالن: کسٹمز ایجنسی پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ عام طور پر حکومتی آمدنی کا ایک اچھا ذریعہ ہے۔
کامریڈ ماؤزے تنگ: عسکری اور سیاسی شعبوں میں ہم پہلے ہی مکمل کامیابیاں حاصل کر چکے ہیں۔ جہاں تک ثقافتی اور اقتصادی شعبوں کا تعلق ہے، ہم نے ابھی تک خود کو وہاں غیر ملکی اثر سے آزاد نہیں کیا ہے۔
کامریڈ اسٹالن: کیا آپ کے پاس غیر ملکی اداروں، بینکوں وغیرہ کی نگرانی کرنے والے انسپکٹر اور ایجنٹ ہیں؟
کامریڈ ماؤزے تنگ: ہاں، ہمارے پاس ہیں۔ ہم اس طرح کے کام کو غیر ملکی اداروں کے مطالعے اور نگرانی میں انجام دے رہے ہیں (کیلان کی کانیں، بجلی گھر(الیکٹرک پاور پلانٹس) اور شنگھائی میں آبی گزرگاہ، وغیرہ)۔
کامریڈ اسٹالن: آپ کے پاس سرکاری انسپکٹر ہونے چاہئیں جنہیں قانونی طور پر کام کرنا چاہیے۔ غیر ملکیوں پر بھی چینیوں سے زیادہ ٹیکس لگانا چاہیے۔
وولفرام (ٹنگسٹن)، مولب ڈینم اور پیٹرولیم کی کان کنی کرنے والے اداروں کا مالک کون ہے؟
کامریڈ ماؤ زے تنگ: حکومت۔
کامریڈ اسٹالن: معدنیات اور خاص طور پر پٹرولیم کی کان کنی کو بڑھانا ضروری ہے۔ آپ مغربی لانژو سے چینگڈو تک تیل کی پائپ لائن بنا سکتے ہیں، اور پھر جہاز کے ذریعے ایندھن لے جا سکتے ہیں۔
کامریڈ ماؤ زے تنگ: ابھی تک ہم نے یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ ہمیں چین کے کن اضلاع کو پہلے ترقی دینے کی کوشش کرناچاہیے۔ ساحلی علاقے یا اندرون ملک علاقے، کیونکہ ہمیں امن کے امکانات کے بارے میں یقین نہیں تھا۔
کامریڈ اسٹالن: پیٹرولیم، کوئلہ اور دھات ہمیشہ درکار ہوتے ہیں، چاہے جنگ ہو یا نہ ہو۔
کامریڈ اسٹالن: کیا ربڑ والے درخت جنوبی چین میں اگائے جا سکتے ہیں؟
کامریڈ ماؤزے تنگ: اب تک یہ ممکن نہیں ہو سکا۔
کامریڈ اسٹالن: کیا چین میں موسمیاتی (میٹرولوجیکل) سروس ہے؟
کامریڈ ماؤزے تنگ: نہیں، یہ ابھی قائم نہیں ہوئی ہے۔
کامریڈ سٹالن: اسے قائم کرنا چاہیے۔
کامریڈ اسٹالن: ہم آپ سے آپ کی تحریروں کی فہرست وصول کرنا چاہتے ہیں جن کا روسی زبان میں ترجمہ کیا جا سکتا ہے۔
کامریڈ ماؤزے تنگ: میں فی الحال اپنی ان تحریروں کا جائزہ لے رہا ہوں جو مختلف مقامی پبلشنگ ہاؤسز میں شائع ہوئی تھیں اور جن میں بہت سی غلطیاں اور غلط بیانیاں موجود ہیں۔ میں اس جائزے کو 1950ء کے موسم بہار تک مکمل کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ تاہم، میں سوویت ساتھیوں سے مدد لینا چاہوں گا: سب سے پہلے، روسی مترجمین کے ساتھ متن پر کام کرنا اور دوسرا، چینی اصل کی تدوین میں مدد لینا۔
کامریڈ اسٹالن: یہ کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، کیا آپ کو اپنی تحریروں میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے؟
کامریڈ ماؤزے تنگ: ہاں، اور میں آپ سے کہتا ہوں کہ اس کام کے لیے موزوں کامریڈ کا انتخاب کریں، مثال کے طور پر، آل یونین کمیونسٹ پارٹی (بالشویک) کی مرکزی کمیٹی سے کوئی کامریڈ ۔
کامریڈ اسٹالن: اس کا بندوبست کیا جا سکتا ہے، اگر واقعی ایسی کوئی ضرورت ہو۔
میٹنگ میں موجود دیگر افراد: کامریڈز مولوٹوف، میلانکوف، بلگانن، ویشنسکی، (سوویت مترجم، این۔ٹی۔فیڈرینکو اور چینی مترجم، شی ژی / کارسکی۔
کامریڈ فیڈرینکو کے ذریعے ریکارڈ کیا گیا۔
ماخذ: کولڈ وار انٹرنیشنل ہسٹری پروجیکٹ (اسمتھ سونین انسٹیٹیوشن)
Source: Cold War International History Project (Smithsonian Institution)
Recorded by comr. Fedorenko.
[signature illegible 31/XII]
[Source: Archive of the President, Russian Federation (APRF), fond (f.) 45, opis (op.) 1, delo (d.) 329, listy (ll.) 9-17; translation by Danny Rozas.]