ماؤزے تنگ کی موقع پرستی: (پہلا حصہ)

مترجم: شاداب مرتضی

یوگوسلاویہ کے وفد سے ماؤزے تنگ کی گفتگو (بیجنگ، 1956ء)

ہم آپ کو چین میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ ہمیں آپ کے دورے سے بہت خوشی ہوئی ہے۔ آپ نے اور دوسری برادر (کمیونسٹ) پارٹیوں نے ہماری حمایت کی ہے۔ ہم بھی اسی غیرمتزل انداز سے آپ کی مدد کر رہے ہیں جس طرح دوسری برادر پارٹیاں کر رہی ہیں۔ آج کی دنیا میں مارکسسٹ اور کمیونسٹ محاذ ہنوز متحد ہے خواہ یہ ان جگہوں پر ہو جہاں (کمیونسٹ انقلاب نے) کامیابی حاصل کر لی ہے یا جہاں وہ ابھی کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔ تاہم، ایک وقت ایسا بھی تھا جب ہم (یوگوسلاویہ اور چین) اتنے متحد نہیں تھے؛ ایسا وقت بھی تھا جب ہم نے آپ کو مایوس کیا۔ اس وقت، ماضی میں، ہم (کمیونسٹ) انفارمیشن بیورو کی آراء کو مانتے تھے۔ حالانکہ ہم بیورو کے کام میں شریک نہیں تھے لیکن اس کی حمایت نہ کرنا ہمیں مشکل لگا۔ 1949ء میں بیورو نے آپ کو انسانوں کے قاتل اور ہٹلر جیسے فاشسٹ قرار دے کر آپ کی مذمت کی اور ہم اس مذمت (قرارداد) پر خاموش رہے حالانکہ ہم نے 1948ء میں آپ پر تنقیدی مضامین شائع کیے تھے۔ ماضی میں ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا؛ ہمیں اس معاملے پر آپ سے بات کرنا چاہیے تھی؛ اگر آپ کے بعض خیالات غلط ہوتے تو ہمیں آپ کو خود تنقیدیت کا موقع دینا چاہیے تھا اور اس معاملے میں اس جلد بازی کی کوئی ضرورت نہیں تھی جو ہم نے کی۔ یہی بات ہم پر بھی صادق آتی ہے: اگر آپ کو ہم سے اختلاف ہو تو آپ کو بھی یہی کرنا چاہیے، یعنی، آپ کو بھی گفتگو اور مشاورت کا طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔ ایسے معاملات کی زیادہ مثالیں نہیں ملتیں جن میں کسی بیرونی پارٹی پر اخباروں میں تنقید کی جائے۔ آپ کا معاملہ انٹرنیشنل کمیونسٹ تحریک کے لیے ایک نہایت گہرا تاریخی سبق ہے۔ حالانکہ آپ کو اس سے تکلیف پہنچی ہے لیکن انٹرنیشنل کمیونسٹ تحریک نے اس سے سبق سیکھا ہے۔ انٹرنیشنل کمیونسٹ تحریک کو اس غلطی کی اہمیت کو مکمل طور پر سمجھنا چاہیے۔

جب آپ نے نئے چین کو تسلیم کرنے کی پیشکش کی تب ہم نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا اور نہ اس پیشکش کو مسترد کیا؛ بے شک، ہمیں اس پیشکش کو مسترد نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ ہمارے پاس ایسا کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ جب برطانیہ نے ہمیں تسلیم کیا تو ہم نے اسے منع نہیں کیا۔ ہم کسی سوشلسٹ ملک کی جانب سے ہمیں تسلیم کرنے سے انکار کا کوئی جواز کیسے ڈھونڈ سکتے تھے؟

تاہم، ایک اور عنصر تھا جس نے ہمیں آپ کو جواب دینے سے روکا: سوویت دوست نہیں چاہتے تھے کہ ہم آپ سے سفارتی تعلقات رکھیں۔ اگر ایسا تھا تو کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ چین ایک خودمختار ریاست ہے؟ یقینا ہے۔ اگر چین خودمختار ریاست ہے تو پھر ہم نے ان کی ہدایات کیوں مان لیں؟ کامریڈز، اس وقت جب سوویت یونین نے ہم سے اپنی راہ پر چلنے کی درخواست کی تو ہمارے لیے اس کی مخالفت کرنا مشکل تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت لوگ کہتے تھے کہ دنیا میں دو ٹیٹو ہیں، ایک یوگوسلاویہ میں اور دوسرا چین میں حالانکہ اس وقت کسی نے یہ قرارداد پاس نہیں کی تھی کہ ماؤزے تنگ بھی ایک ٹیٹو تھا۔ ایک موقعے پر میں سوویت کامریڈوں کو یہ بتا چکا ہوں کہ مجھے شک ہے کہ مجھے نیم دل ٹیٹو سمجھا جاتا تھا مگر انہوں نے یہ بات تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ انہوں نے میرے سر سے نیم دل ٹیٹو ہونے کی چٹ (Tag) کب ہٹائی؟ یہ چٹ اس وقت ہٹی جن چین نے کوریا میں امریکہ کی مزاحمت کا فیصلہ کیا اور شمالی کوریا کی مدد کو آیا اور جب اس نے امریکی سامراج کو نقصان پہنچایا۔

وانگ منگ (Wang Ming) کی لائن دراصل اسٹالن کی لائن تھی۔ اس کے نتیجے میں ہماری بنیادوں میں ہماری نوے فیصد اور سفید فام علاقوں میں ہماری سو فیصد قوت تباہ ہوگئی۔ لیوشاؤچی (Liu Xaoqi) نے آٹھویں پارٹی کانگریس میں اپنی رپورٹ میں اس کی نشاندہی کی ہے۔

کامریڈز، پھر اس نے (لیو شاؤچی نے) ان نقصانات کو اسٹالن کی پالیسی کا اثر قرار کیوں نہیں دیا؟ اس کی وضاحت کی جا سکتی ہے۔ سوویت پارٹی خود اسٹالن پر تنقید کر سکتی تھی؛ لیکن یہ مناسب نہیں ہوتا کہ ہم اس پر تنقید کریں۔ ہمیں سوویت یونین کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھنا چاہیے تھے۔ ہو سکتا ہے کہ ہم مستقبل میں کسی وقت اپنی تنقید عوام کے سامنے لے آئیں۔ آج کی دنیا میں یہی ہونا چاہیے کیونکہ حقائق حقائق ہیں۔ ماضی میں کمیونسٹ انٹرنیشنل نے بہت سی غلطیاں کیں۔ اس کے ابتدائی اور بعد کے مراحل اتنے برے نہیں تھے لیکن اس کا درمیانہ مرحلہ اتنا اچھا نہیں تھا؛ جب لینن زندہ تھا اور (جارجی) دیمتروف اس کا سربراہ تھا تب تک یہ بالکل ٹھیک تھی۔ وانگ منگ کی پہلی لائن (اسٹالن کی لائن) چار سال تک ہماری پارٹی پر حاوی رہی اور اس کی وجہ سے چینی انقلاب کو سب سے بھاری نقصانات ہوئے ۔ اس وقت وانگ منگ ماسکو میں بیماری کی چھٹی پر ہے اور ہم اب بھی اسے پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا رکن منتخب کرنے والے ہیں۔ وہ یقینا ہماری پارٹی کا تربیت کار ہے؛ وہ ایک پروفیسر ہے؛ ایک انمول شخص جسے پیسے دے کر خریدا نہیں جا سکتا۔ اس نے ساری پارٹی کو ایسی تعلیم دی ہے کہ اب پارٹی اس کی لائن پر نہیں چلے گی۔

یہ وہ پہلا موقع تھا جب ہمیں بدترین اسٹالن کا سامنا کرنا پڑا۔

دوسرا موقع جاپان مخالف جنگ کا تھا۔ روسی زبان بولنے والا اور اچھی طرح اسٹالن کی خوشامد کرنے والا وانگ منگ اسٹالن سے براہِ راست بات چیت کر سکتا تھا۔ اسٹالن نے اسے چین بھیجا اور اور اس بار اس نے ہمیں دائیں بازو کے انحراف پر مبنی لائن کی جانب موڑنے کی کوشش کی بائیں بازو کی اس لائن کے برعکس جس کی وہ پہلے وکالت کرتا تھا۔

کومنتانگ کے ساتھ اشتراکِ عمل کی وکالت کرنے کی وجہ سے اسے ایک ایسے شخص کے طور پر بیان کیا جا سکتا ہے جو “نمائشی اور بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ” کے مصداق ہو۔ وہ چاہتا تھا کہ ہم تہہ دل سے کومنتانگ کی تابعداری کریں۔ اس کا چھ نکاتی پروگرام ہماری پارٹی کی دس نکاتی پالیسی کا تختہ الٹنے کے لیے تھا۔ اس کے پروگرام نے جاپان مخالف اڈے بنانے کی مخالفت کی، ہماری پارٹی کی اپنی مسلح جدوجہد کو ترک کردینے کی وکالت کی، اور اس بات کا پرچار کیا کہ جب تک چیانگ کائی شیک اقتدار میں ہے تب تک چین میں امن رہے گا۔ ہم نے اس انحراف کا ازالہ کیا۔ اس غلطی کو درست کرنے میں چیانگ کائی شیک نے ہماری مدد کی: جب وانگ منگ “نمائشی اور بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ” بنا ہوا تھا تب چیانگ کائی شیک نے “اس کے منہ پر طمانچہ لگایا اور اسے لات مار کر باہر نکال دیا”۔ چنانچہ چیانگ کائی شیک چین کا بہترین معلم تھا: اس نے پوری قوم کے تمام لوگوں کے ساتھ ساتھ ہماری پارٹی کے اراکین کو بھی تعلیم دی۔ چیانگ کائی شیک نے اپنی مشین گنوں سے لیکچر دیا جب کہ وانگ منگ نے لفظوں سے ہمیں تعلیم دی۔

تیسرا موقع جاپان کی شکست اور دوسری عالمی جنگ کے بعد کا ہے۔ اسٹالن نے چرچل اور روزویلٹ سے ملاقات کی اور پورے چین کو امریکہ اور چیانگ کائی شیک کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا۔ مادی اور اخلاقی مدد کے حوالے سے، خصوصا اخلاقی مدد کے حوالے سے، اسٹالن نے ہمیں، (چینی) کمیونسٹ پارٹی کو بمشکل ہی کوئی مدد دی جبکہ چیانگ کائی شیک کی مدد کی۔ یہ فیصلہ یالٹا کانفرنس میں کیا گیا تھا۔ اسٹالن نے بعد میں ٹیٹو کو اس فیصلے کے بارے میں بتایا جس نے اس فیصلے کے بارے میں اسٹالن سے ہونے والی گفتگو کا ذکر اپنی خودنوشت (آٹوبائیوگرافی) میں کیا ہے۔

صرف کمیونسٹ انٹرنیشنل کی تحلیل کے بعد ہی ہمیں زیادہ آزادی ملنا شروع ہوئی۔ ہم پہلے ہی موقع پرستی اور وانگ منگ لائن کی تنقید اور اصلاحی تحریک شروع کر چکے تھے۔ درحقیقت، اصلاح کا مقصد اسٹالن اور کمیونسٹ انٹرنیشنل کی ان غلطیوں کی عوامی سطح پرمذمت کرنا تھا جو انہوں نے چینی انقلاب کی راہ کے تعین میں کی تھیں؛ تاہم، ہم نے اپنی مذمت میں اسٹالن اور کمیونسٹ انٹرنیشنل کے بارے میں کھل کر ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ شاید مستقبل قریب میں ہم کسی وقت کھل کر ایسا کریں۔ اسٹالن اور کمیونسٹ انٹرنیشنل پر کھل کر تنقید نہ کرنے کے دو اسباب ہیں۔ پہلا یہ کہ چونکہ ہم ان کی ہدایات پر عمل کر رہے تھے اس لیے ہمیں بھی اس کی کچھ ذمہ داری لینا چاہیے۔ کسی نے ہمیں ان کی ہدایات ماننے پر مجبور نہیں کیا! کسی نے بھی ہم پر غلطی سے دائیں بازو یا بائیں بازو کی سمت اختیار کرنے کے لیے دباؤ نہیں ڈالا! چینی لوگ دو طرح کے ہیں: ایک وہ جو عقیدہ پرست ہیں اور جو اسٹالن کی لائن کو مکمل طور پر تسلیم کرتے ہیں؛ دوسرے وہ جو عقیدہ پرستی کے خلاف ہیں اور اس لیے اسٹالن کی ہدایات کی اطاعت سے انکار کرتے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ہم سوویت لوگوں کو ناراض کرنا اور سوویت یونین سے اپنے تعلقات خراب کرنا نہیں چاہتے تھے۔ کمیونسٹ انٹرنیشنل نے ان غلطیوں پر کبھی خودتنقیدیت کا مظاہرہ نہیں کیا؛ نہ ہی سوویت یونین نے کبھی ان غلطیوں کا زکر کیا ہے۔ اگر ہم اپنی تنقید کو سامنے لاتے تو ان کے ساتھ ہمارے تعلقات ختم ہوجاتے۔

Leave a Comment