مترجم: شاداب مرتضی
برطانوی اورآئرش کمیونسٹ تنظیم
اس مضمون کے ساتھ ہم جدید ترمیم پسندی کے ماخذ پر چھ مضامین کے سلسلے کا چھٹا مضمون پیش کررہے ہیں جس کا محور سوویت یونین کی کمیونسٹ پارٹی کی بیسویں کانگریس ہے۔ یہ مطالعہ سوویت کمیونسٹ پارٹی کی بیسویں کانگریس پر چینی کمیونسٹ پارٹی کے ردعمل کا اور سوویت ترمیم پسندی کا جائزہ لیتا ہے۔ یہ اس سوال کو اٹھاتا ہے: کیا چینی کمیونسٹ پارٹی خروشچیف ازم کے ابھار سے اچھی طرح واقف تھی اور کیا اس نے سوویت ترمیم پسندی کے نظریاتی تجزیے اورانکشاف کو اسی طرح نمایاں کیاجس طرح لینن نے 1914ء میں کاؤتسکی کی موقع پرستی سے مارکسزم کا دفاع کیا تھا؟ چینی کمیونسٹ پارٹی کے یوگوسلاویہ پر، بیسویں کانگریس پر، اسٹالن پر اور سوشلزم کے تحت طبقاتی جدوجہد کے جاری رہنے پرمؤقف کا قریب سے جائزہ لیا گیا ہے۔ اس مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ 1955 ء سے 1960ء کے دوران چینی کمیونسٹ پارٹی کے عوامی بیانات ایسے نہیں تھے کہ ان سے یہ ظاہر ہوتا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی بیسویں کانگریس اور جدید ترمیم پسندی کے ابھار کے مضمرات کو سمجھتی تھی۔ اس کے برعکس، یہ جائزہ دلیل دیتا ہے کہ چینی کمیونسٹ پارٹی اورماؤزے تنگ نے خروشچیف کی ترمیم پسندی کو مارکسزم-لینن ازم کا تسلسل سمجھنے کی غلطی کی اور 1957ء اور1960ء میں کمیونسٹ اور ورکرز پارٹیوں کی میٹنگوں میں بین الاقوامی کمیونسٹ تحریک میں خروشچیف ازم کو غلبہ حاصل کرنے میں مدد دی۔ حالانکہ اس مطالعے کو پہلی بار تیس سال قبل شائع کیا گیا تھا لیکن کمیونسٹ تحریک میں اس کی اہمیت آج بھی برقرار ہے۔
1۔ ماؤازم یا فکرِماؤزے تنگ (Mao Zedong Thought) کا سوال ترمیم پسندی کے خلاف تحریک کے لیے نہایت اہمیت کا حامل سوال ہے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کی نویں کانگریس نے اس چیز کو ضروری بنا دیا ہے کہ اس معاملے کی تحقیق کی جائے اور یہ طے کیا جائے کہ آیا ماؤزے تنگ کی تحریریں مارکسزم کی ایسی جامع نظریاتی ترقی پر مشتمل ہیں جو آج کے دور میں بین الاقوامی کمیونسٹ تحریک کواسی طرح اطمینان بخش رہنمائی فراہم کرتی ہیں جس طرح لینن کی تحریروں نے 1914ء کی تقسیم (اسپلٹ) کے بعد فراہم کی تھی۔
یہ دستاویز پچاس کی دہائی کےاواخر میں ماؤزے تنگ اورچینی کمیونسٹ پارٹی کی مجموعی قیادت کے خروشچیف ازم کے ابھار سے تعلق کا جائزہ لیتی ہے۔ مزیدتبدیلیوں کا جائزہ بعد کی دستاویز میں لیا جائے گا۔
سوویت یونین کی کمیونسٹ پارٹی میں خروشچیف کی ترمیم پسندی کا ابھار اورپچاس کی دہائی کے درمیان اوراواخر میں بین الاقوامی کمیونسٹ تحریک میں اس کا مکمل غلبہ ، مزدور طبقے کی انقلابی سیاست کے لیے ایک تباہ کن شکست تھی جس کا موازنہ صرف یورپ کی سوشل ڈیموکریٹک تحریک کےموقع پرستی میں زوال سے کیا جا سکتا ہے۔
2۔ 1914ء میں لینن نے کاؤتسکائی موقع پرستی میں زوال پذیری کے خلاف انقلابی مارکسی مؤقف کا دفاع کیا تھا۔ اس نے معاملے سے جڑے تمام سوالوں کا جامع اور ٹھوس مارکسی تجزیہ کیا اوراس طرح مارکسزم اورکاؤتسکی ازم کے درمیان حد بندی کی واضح اورصاف لکیریں کھینچیں۔ مزیدبرآں، اس نے مارکسی نقطہِ نظر کو ان انقلابی نقاطِ نظر سے صاف طور پر علیحدہ کیا جو موضوعی طور پر کاؤتسکی ازم کے خلاف ہونے کے باوجود اس کے ساتھ واضح طور پر نظریاتی اورتنظیمی علیحدگی سے ہچکچاتے تھے، مثلا، روزالکسمبرگ اور ٹراٹسکی کے رجحانات۔ ایک بار جب کاؤتسکی ازم ایک واضح نقطہِ نظر کے طور پر ظاہر ہوگیا، اورایک نہایت طاقتور نقظہِ نظر کے طور پر، تو لینن نے اس کا تجزیہ کیا اور اسے بے نقاب کیا۔ اس نے کاؤتسکی ازم کو اصولی طور پربے نقاب کرنے میں خود کو حکمتِ عملی یا مصلحت پسندی سے مغلوب ہونے کی اجازت نہیں دی۔ جب معاملہ موقع پرستی اور کمیونزم کے درمیان تضاد کی وضاحت کا تھا تو پھر مصلحت پر غور کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔ مصلحتی تدابیر سے حاصل کیے جانے والے فوائد بیکار ہوتے ہیں اگران سے تذویراتی (Strategic) یا بنیادی اصولوں کا نقصان اٹھانا پڑے۔
لینن کی جانب سے 1914ء میں کاؤتسکی ازم کے نظریاتی انکشاف کی وجہ سے چند سال بعد موقع پرست سوشل ڈیموکریسی کے خلاف مزدور طبقے کا زبردست ردعمل خود کو کمیونسٹ سیاسی تحریک کی جامع ترقی میں ظاہر کرنے کے قابل ہوا، جب کہ اس کا نتیجہ غالبا سیاسی الجھن اورتنظیمی انتشار کی صورت میں نکلتا اگر لینن کی جانب سے ضروری نظریاتی اورپروپیگنڈہ کا کام نہ کیا جاتا۔
3۔ لینن کی وفات کے بعد اسٹالن نے یہ مؤقف اپنایا کہ سوشل ڈیموکریٹک موقع پرستی کے خلاف لینن کے جامع دفاع کی وجہ سے، اور اس کی جانب سے مزدور انقلاب، مزدور آمریت اورپارٹی تنظیم کے سوالوں پر مارکسی نقطہِ نظر کو قابلِ قدر ترقی دینے کی وجہ سے، مارکسزم کی سائنس کو مارکسزم-لینن ازم کہنا چاہیے۔ اوریہ بات ناقابلِ تردید ہے کہ مارکسزم کی ترقی میں لینن کا کردار اس قدر جامع تھا کہ اس کے لیے مارکسزم-لینن ازم ایک مناسب نام ہے۔
اسٹالن نے خود بھی لینن کی وفات کے بعدٹراٹسکی ازم، بخارن ازم اور بالشویک پارٹی میں پیدا ہونے والے دیگر موقع پرست نقاطِ نظر کے خلاف لیننی نقطہِ نظر کا جامع انداز سے دفاع کیا۔ اس نے سوشلسٹ معیشت کی اولین حقیقی تعمیر میں مؤثر انداز سے قیادت فراہم کی۔ نازی جارحیت کے خلاف سوویت یونین کے دفاع میں اس کی سیاسی و فوجی قیادت شاندار تھی۔ جنگ کے بعد ، اس نے نہایت پیچیدہ حالات میں مشرقی یورپی ریاستوں کی ترقی کی رہنمائی کی، اور اس کی قیادت کے دوران ان ریاستوں نے عالمی سامراج کے خلاف متحدہ مخالفت کو برقرار رکھا۔ مزیدبرآں، اس نے ٹیٹو کی ترمیم پسندی کو بے نقاب کیا، اس میں اورکمیونزم میں صاف اورواضح خطِ تقسیم کھینچی اوراس کے خلاف کمیونسٹ تحریک کی نظریاتی اور عملی مخالفت کی قیادت کی۔
لیکن کمیونسٹ تحریک کے لیے اسٹالن کے نہایت عظیم نظریاتی اورعملی کردار کے باوجود اسےبیان کرنے کے لیے سوویت یونین یا بین الاقوامی کمیونسٹ تحریک نےاسٹالن ازم کی اصطلاح نہیں اپنائی۔ اسٹالن نے خود کو لینن کا ایسا شاگردقرار دیا جس نے لینن کے نقطہِ نظر کا دفاع کیا اورجس نے اس پروگرام کو عملی جامعہ پہنایا جس کی بنیادیں لینن نے تیار کی تھیں۔ اوریہ درحقیقت اس کے کام کے بارے میں ایک معروضی جائزہ تھا۔
4۔ اگر فکرِماؤزے تنگ کی شکل میں مارکسزم کی مزید ترقی کا کوئی وجود ہے تو اسے یقینا موجودہ ترمیم پسندی کے خلاف مارکسزم کے جامع دفاع، اور موجودہ بین الاقوامی صورتحال کی اہم خصوصیات کے جامع مارکسی تجزیے کی شکل میں موجود ہونا چاہیے (یعنی، موجودہ سرمایہ داری، موجودہ سوشلزم، اور ان کے باہمی تعلق کی بنیادی خصوصیات کا جائزہ ۔)
5۔ ہم چینی کمیونسٹ پارٹی کی نویں کانگریس میں جدید ترمیم پسندی اور ترمیم پسندی کے خلاف جدید تحریک کے درمیان جدوجہد کی تاریخ کے بارے میں لن بیاؤ کی رپورٹ سے اقتباس دیتے ہیں: ” چیئرمین ماؤ نے جدید ترمیم پسندی کے خلاف جس کا مرکز سوویت ترمیم پسند غدار ٹولہ ہے، اینٹ کا جواب پتھر سے دینے والی جدوجہد کی ہے، اور مزدور انقلاب اور مزدور طبقے کی آمریت کے مارکسی-لیننی نظریے کی میراث کو پاتے ہوئے اسے ترقی دی ہے اوراس کا دفاع کیا ہے۔چیئرمین ماؤ نے مزدور آمریت کے تاریخی تجربے کی اس کے دونوں، مثبت اورمنفی، پہلوؤں سے جامع تلخیص کی ہے، اور سرمایہ داری کی بحالی کو روکنے کے لیے، مزدورآمریت کے تحت انقلاب کو جاری رکھنے کا نظریہ پیش کیا ہے۔” ( پہلا حصہ)
“جب خروشچیف کی ترمیم پسندی ابھرنا شروع ہی ہوئی تھی تو ہمارے عظیم لیڈر چیئرمین ماؤ نے اس بات کی پیش بینی کر لی تھی کہ جدید ترمیم پسندی عالمی انقلاب کے آدرش کو کتنا سنگین نقصان پہنچائے گی۔ چیئرمین ماؤ نے ، البانیہ کی لیبر پارٹی ،جس کی قیادت انورہجا کر رہے تھے اور دنیابھر کے دیگر حقیقی مارکسی-لیننی لوگوں کے ساتھ مل کر، جدید ترمیم پسندی کے خلاف، جس کا مرکز سوویت ترمیم پسندی ہے، استقلال کے ساتھ فکری، نظری اورسیاسی محاذوں پر جدوجہد میں پوری پارٹی کی قیادت کی۔ اس نے دنیا بھر میں لوگوں کو اس قابل کیا کہ وہ جدوجہد میں بتدریج یہ سیکھیں کہ حقیقی مارکسزم لینن ازم کو جعلی مارکسزم لینن ازم سے اورحقیقی سوشلزم کو جعلی سوشلزم سے کیسے الگ کیا جائے ،اوراس نے خروشچیف کی ترمیم پسندی کو دیوالیہ کردیا۔ بیک وقت، چیئرمین ماؤ نے لیوشاؤچی کی ترمیم پسند لائن پر استقلال کے ساتھ تنقید کرنے میں ہماری پارٹی کی قیادت کی۔۔۔یہ سب کچھ ہماری پارٹی کے مزدوربین الاقوامیت کے فریضے کی ادائیگی میں کیا گیا۔” (ساتواں حصہ)
6۔ لن بیاؤ کے یہ بیانات خروشچیف ازم کے ابھار کی جانب چینی کمیونسٹ پارٹی کے عوامی ردعمل کے تاریخی حقائق سے متضاد ہیں۔